خانیوال: 18 سالہ لڑکا مبینہ زیادتی کا شکار



خانیوال: ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات نہ تھم(Stop) سکے، جس کے باعث انسداد عصمت دری آرڈیننس اپنی وقعت کھورہا ہے۔


اس بار بچے سے زیادتی کا واقعہ قصور، لاہور میں رونما(appear) نہیں ہوا بلکہ وحشی درندوں نے خانیوال کے علاقے تلمبہ میں یہ قبیح کارروائی کی گئی ، جہاں چار ملزمان(accused) نے سولہ سالہ لڑکے سے زیادتی کی۔


سنگین معاملے پر تلمبہ پولیس نے موقف دیا کہ ملزم محبوب نے اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر بچے کو اپنی ہوس(Lust) کا نشانہ بنایا، واقعے کے بعد پولیس نے زیادتی کامقدمہ درج کرلیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کیلئےچھاپے مارے جارہے ہیں۔


دوسری جانب زیادتی کے شکار لڑکے کو اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں میڈیکل رپورٹ میں لڑکے سے زیادتی(Abuse) ثابت ہوگئی ہے۔


واضح رہے کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں تسلسل(Continuity) کے ساتھ اضافہ دیکھا جارہا ہے، گذشتہ روز اسلام آباد میں بھی فلموں میں کام کرنے کے بہانے لڑکیوں سے زیادتی کرنے والے چار ملزمان کو گرفتار(Arrested) کیا گیا تھا۔


صدر مملکت نے انسداد عصمت دری آرڈیننس2020کی منظوری دے دی


یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں ملک میں جنسی زیادتی کی سرکوبی(Repression) کے لئے صدر عارف علوی نے انسداد عصمت دری آرڈیننس دو ہزار بیس کی منظوری دی تھی، آرڈیننس کے تحت جنسی زیادتی کے مقدمات کوجلد نمٹانےکیلئےخصوصی عدالتوں(Courts) کاقیام عمل میں لایاجائیگا، خصوصی عدالتیں چار ماہ کےاندر جنسی زیادتی کےمقدمات نمٹائیں گی۔


آرڈیننس کے تحت وزیرِاعظم عمران خان انسدادِ جنسی زیادتی کرائسس(Crisis) سیلز کا قیام عمل میں لائیں گے، یہ سیل 06 گھنٹے کے اندر اندر متاثرہ افراد کا میڈیکو لیگل معائنہ(Inspection) کرانے کا مجاز ہوگا جبکہ قومی شناختی کارڈ بنانے والے ادارے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی مدد سے قومی سطح پر جنسی زیادتی کے مجرمان کا رجسٹر تیار کیا جائے گا۔


آرڈیننس کے تحت جنسی زیادتی کے متاثرین کی شناخت(identity) ظاہر کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے اس عمل کو قابلِ سزا جرم قرار دیا گیا تھا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے