الیکشن کمیشن نے این اے 75 کے نتائج روکنے کی وجہ بتا دی




الیکشن کمیشن(Election Commission) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کے نتائج میں تاخیر اور انہیں روکنے پر وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔


الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز(Press Release) میں بتایا گیا ہے کہ این اے 75 سیالکوٹ فور کے ضمنی الیکشن کے نتائج غیر ضروری تاخیر کے ساتھ موصول ہوئے اور اس دوران متعدد پریزائیڈنگ افسران کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر کامیابی(Success) نہ ہوئی۔


اور پڑھیں


ضمنی الیکشن(By-election) کے نتائج تبدیل کرنے والوں کو یہ مہنگا پڑے گا: مریم نواز

ضمنی الیکشن: این اے 75 ڈسکہ کا نتیجہ تاخیر کا شکار، ن لیگی امیدوار کو برتری حاصل

'ن لیگی ورکرز نے فائرنگ(Firing) کی اور جہاں جہاں موقع ملا پولنگ رکوانے کی کوشش کی'

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی(Elective) نتائج روک لیے گئے

ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی کو نوشہرہ میں اپ سیٹ شکست، ن لیگ نے 2 صوبائی سیٹیں جیت لیں

پریس ریلیز کے مطابق ڈی آر او اور آر او کی اطلاع پر چیف الیکشن(Election) کمشنر نے آئی جی پنجاب پولیس، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب(answer) نہ ملا۔


اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب سے رات 3 بجے کے قریب رابطہ ہوا اور انہوں نے گمشدہ پریزائیڈنگ افسران(Officers) اور پولنگ بیگز کو ٹریس کر کے نتائج کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی مگر بعدازاں انہوں نے بھی خود کوئی جواب نہ دیا اور پھر کافی کوششوں کے بعد صبح 6 بجے پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمرا تشریف لائے۔


الیکشن کمیشن کے مطابق ڈی آر او اور آر او نے اطلاع(Notification) دی ہے کہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن کے 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں ردو بدل کا شبہ ہے لہذا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیر حتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں ہے اور اس ضمن میں ڈی آر او تفصیلی رپورٹ(Reports) الیکشن کمیشن کو بھجوا رہا ہے۔


اعلامیے کے مطابق ڈی آر او اور آر او کو این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی نتائج جاری کرنے سے روکتے ہوئے انہیں مکمل انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ صوبائی الیکشن کمشنر اور جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر(Commissioner) کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے اور ریکارڈ کو محفوظ کر لیا جائے، یہ معاملہ انتظامیہ اور قانون(Law) نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری لگتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے